لکھنؤ، 13/اگست (ایس او نیوز /ایجنسی) ایک کے بعد ایک کئی معاملوں میں سپریم کورٹ نے یوپی حکومت بالخصوص افسران کومتنبہ کیا ہے مگر حالات بدل نہیں رہے ہیں۔ تازہ معاملہ میںسپریم کورٹ نے یوپی حکومت کو پھٹکارلگاتے ہوئےلاپروا افسران کی فہرست طلب کرلی ہے۔ ریاست کی اہم اپوزیشن جماعت سماجوادی پارٹی نے عدالت کے اس حکم کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوپی حکومت خود کو عدالت سے بالاترسمجھتی ہے ۔ انصاف کے عمل کو نظر اندازکرنا اسی کا نتیجہ ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ یوپی حکومت کی سرزنش کوئی نئی بات نہیں ہے مگر اس بارسپریم کورٹ نے سختی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت عدالت کے حکم کو نظر انداز کر رہی ہے۔ اس کیلئے ذمہ دار افسران کویوں ہی نہیں چھوڑا جائے گا۔عدالت نے حکم عدولی کرنے اورلاپروائی برتنےوالے افسران کی فہرست طلب کی ہے۔ کورٹ نے گزشتہ ہفتے اتر پردیش محکمہ جیل کے پرنسپل سیکریٹری کو عدالتی احکامات کی تعمیل نہ کرنے پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیر کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ یہ معاملہ قیدیوں کی سزا معافی سے متعلق تھا جس پر حکومت کوغورکرنے کیلئے کہا گیا تھا مگر معافی کی درخواستوں پر ضابطہ اخلاق کا حوالہ دے کرکوئی فیصلہ نہیں کیا گیا جبکہ عدالت نے حکم دیا تھا کہ اس معاملے میں ضابطہ اخلاق رکاوٹ نہیں بنے گا۔
عدالت نے پیر کو اتر پردیش کے محکمہ جیل کے پرنسپل سیکریٹری کے رویہ کی سخت مذمت کی ہے اور عدالتی احکامات کو نہ ماننے پر توہین عدالت کی کارروائی کا انتباہ دیا ہے۔ سپریم کورٹ کےجسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اے جی مسیح نے سرکاری وکیل سے سوال کیا کہ حکومت یا افسران ہر معاملے میں عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کیسے کر رہے اور اتنا وقت کیسے لگا سکتے ہیں۔ کورٹ نےکہا کہ جب قیدیوں کی قبل از وقت رہائی کے معاملے پر غور کرنے کی ہدایت دی گئی تو اس پر عمل کیوںنہیں کیا گیا ؟اس پر یوپی حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ مقدمات کی تمام فائلیں مجاز اتھارٹی (گورنر اتر پردیش) کے پاس ہیں۔ وہ باہر تھیں،اب ان کے آنے پر کارروائی کی جائے گی۔اس سے قبل فائلیں متعلقہ وزیر کو 5 جولائی کو بھیجی گئی تھی اور وہاں سے 11 جولائی کو وزیراعلی اور6 اگست کو گورنر کو بھیجی گئی ہے۔اس جواب پر جج جسٹس اوکا نے کہا کہ قیدیوں کو تاخیر کا معاوضہ کون دے گا؟ مذکورہ معاملے میں حکم دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ یوپی حکومت کے وکیل راکیش کمار کے پاس اتنی تاخیر کی کوئی معقول وضاحت نہیں ہے۔ اسلئے یوپی حکومت کے وکیل کو ہدایت دی جاتی ہےکہ وہ ایک حلف نامہ 14اگست تک داخل کریں جس میں ان افسران کے نام درج ہوں جنہوں نے فائلیں لینے سے انکار کیا یا جن کی وجہ سے معاملہ میں تاخیرہوئی۔واضح رہے کہ عدالت نے اتر پردیش کے وزیر اعلی کے دفتر کے کام کاج پر بھی سوال اٹھائے ہیں اور یوپی حکومت کی سرزنش کی ہے۔ عدالت نے کہا کہ قیدیوں کی رہائی کا معاملہ کافی عرصے سے زیر التوا ہے اوریاستی حکومت کا یہ رویہ قیدیوں کے حقوق کے خلاف ہے۔اس معاملہ کی اگلی سماعت ۲۰؍ اگست کو متوقع ہے۔سپریم کورٹ کے تبصرے کو سماجوادی پارٹی نے حکومت کے لئے بہت شرمناک قراردیاہے اور کہا ہے کہ اس سے پہلے بھی عدالت یوپی کی بی جے پی حکومت کی کئی بار ملامت کر چکی ہے لیکن اس کے باوجود یہ حکومت مسلسل عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔یہ حکومت خود کو عدالت سے بالاتر سمجھتی ہے اور انصاف کے عمل، قانونی عمل اور آئین کو بار بار نظر انداز کرنا، بی جے پی حکومت کی اسی سوچ کا نتیجہ ہے۔